اپنے خطاب میں جوبائیڈن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یہ میرا چوتھا اور آخری خطاب ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ دنیا کو اس وقت بہت سے چیلنجز کاسامناہے دنیا میں بہت لوگ مشکلات کو دیکھ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں مشکلات سے نکلنے کا راستہ ہوتا ہے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ روس نےیوکرین پرحملہ کیا تو ہم خاموش رہ سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا، ہم روس کےخلاف کھڑے ہئے اور آج نیٹوپہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ چین کے ساتھ معاشی مقابلے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر جو بائیڈن نے کہا کہ دنیا کو 7 اکتوبر کی ہولناکیوں سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، غزہ میں شہری اور یرغمالی ہولناک لمحات سے گزر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینی اوربچےانتہائی مشکل حالات میں ہیں، مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کا پھیلاؤ کسی کے حق میں نہیں، ہر مسئلے کا سفارتی حل ممکن ہوتا ہے، مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کو گھر واپس لانےکی ڈیل فائنل کرنےکا وقت آگیا ہے۔