عالمی

بشکیک میں پاکستانی طلبہ پر حملے

مشتعل مظاہرین دروازے توڑ کر ہمارے ہاسٹل کے کمروں میں داخل ہوئے، پاکستانی طلبہ

بشکیک میں 13 مئی کو مقامی افراد اور غیر ملکی طلبہ کے درمیان جھگڑے کے بعد گذشتہ شب مشتعل ہجوم نے پاکستانی طلبہ کے ہوسٹلز اور فلیٹس پر دھاوا بول دیا۔

پُرتشدد واقعے میں پاکستانی سمیت کئی غیر ملکی طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بشکیک میں کرغزستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ پرتشدد واقعہ کے دوران کوئی پاکستانی طالب علم ہلاک نہیں ہوا۔ بشکیک میں پاکستانی اور انڈین سفارت خانوں نے اپنے طلبہ کو ہاسٹلز میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے اس صورتحال پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ 14 پاکستانی طلبا زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک پاکستانی طالبعالم شاہزیب بشکیک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’کرغزستان سے متعلق سوشل میڈیا پر آنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ حملوں میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ آج اسلام آباد میں کرغزستان کے سفارت خانے کے ناظم الامور میلس مولدالیف کو ڈمارش کے لیے دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انھیں گذشتہ روز کرغز جمہوریہ میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا کے ساتھ ہونے والے واقعات کے متعلق حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا اور ان سے پاکستانی طلبا اور ملک میں مقیم دیگر پاکستانی شہریوں کی حفاظت اور سکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔

دوسری جانب کرغزستان کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صورتحال اب قابو میں ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بشکیک کے پولیس حکام نے مذاکرات کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی ہے۔

کرغزستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ روز چار غیر ملکی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ملک کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں سمیت 29 غیر ملکی افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔

بشکیک میں پاکستانی طالب علم گلاب خان نے میڈیا کو بتایا کہ مشتعل ہجوم نے پاکستانی سمیت کئی غیر ملکی طلبہ پر تشدد کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی لوگ اکٹھے ہوئے اور انھوں نے ’مختلف یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کے ہاسٹلز کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔‘

میڈیکل کالج کے طالب علم مصطفیٰ خان نے بتایا کہ گذشتہ شب اچانک شور شرابہ شروع ہوا اور ’ہمارے کمروں میں درجنوں کی تعداد میں مسلح لوگ داخل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا۔

’میں نے اپنے روم میٹ کے ہمراہ ہاسٹل کے کمرے کا دروازہ لاک کرنے کی کوشش کی مگر وہ دروازہ توڑ کر اند گھس گئے اور ہم  پر بے رحمانہ تشدد کیا گیا۔

کرغزستان کے سرکاری میڈیا ’کابار‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ ملک کے وزرا کی کابینہ نے سوشل نیٹ ورکس پر غلط معلومات پھیلنے کے باعث نسلی بنیادوں پر تشدد اور بدامنی کو ہوا دینے کی کوششوں کی شدید مذمت کی ہے۔

کابینہ نے غیر ملکی طلبا کے خلاف مبینہ قتل اور تشدد کے بارے میں بین الاقوامی پریس میں جھوٹی رپورٹس کی بھی تردید کی ہے۔

کابینہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان جرائم کی مکمل چھان بین کر رہے ہیں اور تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

کابار نے مزید رپورٹ کیا ہے کہ بشکیک کی بودینوگو سٹریٹ پر ایک ہاسٹل کے قریب ہونے والی لڑائی کے بعد پولیس نے چار غیر ملکیوں کو حراست میں لیا ہے۔

ان افراد پر ہنگامہ آرائی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تاہم دوسری جانب بشکیک میں پاکستانی سفیر حسن ضیغم اور کرغزستان کے نائب وزیرخارجہ الماز امنغازیف کے مابین ہونے والی ملاقات میں پاکستانی فریق کو گذشتہ روز کے واقعے میں غیر ملکیوں کے ملوث ہونے اور کرغزستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لیے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

نائب وزیر نے سفیر کو یقین دلایا کہ صورتحال اب حکام کے کنٹرول میں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button