وزیراعظم شہباز شریف نے وزراء کو تین ماہ کے اندر معاملات درست کرنے کا ہدف دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی نے سستی سے کام لیا تو برداشت نہیں کیا جائے گا، کمر کس لیں، مسائل کو حل کرنا ہے، فیصلوں پر عمل درآمد اور نفاذ کرنا ہوگا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتوں کو وارننگ دیتے ہوئے ٹارگٹ پورے کرنے کی سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 10 لاکھ ٹیوب ویل تیل پر چل رہے ہیں، تیل کی 3.5 ارب ڈالر امپورٹ ہے، 80 ارب ضائع ہورہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ کراچی میں پی این ایس سی کے 12 جہاز ہیں، 5 ارب روپے کی تنخواہیں ہیں، 5 ارب ڈالر فریٹ چارجز ادا کرتے ہیں، کسی کو پرواہ نہیں ہے، کیا ہمیں اور جہاز نہیں لینے چاہئیں؟
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پورٹ پر رئیل اسٹیٹ سے کمانے کا مشورہ دیا گیا، میں نےکہا آپ کا کام پورٹ کو مؤثر بنانا ہے یا رئیل اسٹیٹ کا کام کرنا ہے، کراچی میں کسٹم میں 12 سو ارب کی چوری ہے، کسی وزارت کا جائز مقام ہے تو صحیح ہے، مگر مراعات کے لیے کسی ادارے کا جاری رکھنا برداشت نہیں کروں گا۔