قومی

افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لئے استعمال روکنا ہوگا، شہباز شریف

ایس سی او کی صدارت روس کو سونپ دی گئی، بھارتی وزیر خارجہ کی کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لئے استعمال روکنا ہوگا۔ بدھ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا انعقاد ہمارے لیے باعث اعزاز ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی، استحکام اور خوش حالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہے، ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔

وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ یقین ہے کہ اجلاس میں سیر حاصل گفتگو کے دور رس نتائج ملیں گے، عالمی منظر نامے میں تبدیلی اور ارتقاء کا سامنا کر رہے ہیں، موجودہ صورتِ حال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا موقع فراہم کرے گا، ہمیں اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے، تجارتی روابط کے فروغ کے لیے کاوشیں ضروری ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے، افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال روکنا ہو گا، پاکستان پُرامن، مستحکم اور خوش حال افغانستان کا خواہاں ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ سیاحت، روابط، گرین بیلٹ کے شعبوں پر توجہ کی ضرورت ہے، غربت معاشی نہیں بلکہ اخلاقی مسئلہ بھی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے درپیش خطرات چیلنج ہیں،  مشترکہ مستقبل کے لیے اقتصادی استحکام ہماری ضرورت ہے، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔

ایس سی او سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایس سی او کی صدارت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، بھارت نے اس صدارت کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی مکمل حمایت فراہم کی ہے۔

جے شنکر کا کہنا ہے کہ ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں، دو بڑے تنازعات جاری ہیں، جن کے عالمی اثرات مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ نے ترقی پذیر ممالک کو سخت نقصان پہنچایا ہے، شدید موسمی واقعات، سپلائی چین کی غیریقینی صورتِ حال اور مالیاتی عدم استحکام ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔

بھارتی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے۔

جے شنکر نے کہا کہ دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، عالمگیریت اور توازن ایسی حقیقتیں ہیں جن سے فرار ممکن نہیں، ان تبدیلیوں نے تجارت، سرمایہ کاری، رابطہ کاری اور دیگر تعاون کے شعبوں میں مواقع پیدا کیے ہیں، اگر ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں تو ہمارا خطہ بہت زیادہ ترقی کر سکتا ہے، نہ صرف ہم، بلکہ دوسرے بھی ہماری کاوشوں سے تحریک لے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارا تعاون باہمی احترام اور خود مختاری کی برابری پر مبنی ہونا چاہیے، ہمیں ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے، یہ تعاون حقیقی شراکت داری پر مبنی ہو، نہ کہ یکطرفہ ایجنڈوں پر، ترقی اور استحکام کا دارومدار امن پر ہے، امن کا مطلب دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سرحدپار دہشت گردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی، تو تجارت اور عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہو جائے گا، سوچنا چاہیے حالات مختلف ہوں تو ہم کتنے بڑے فائدے حاصل کر سکتے ہیں، آج اسلام آباد میں ہمارے ایجنڈے سے ہمیں ان امکانات کی ایک جھلک ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی تعاون سے مسابقت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں، ایم ایس ایم ای کے درمیان تعاون سے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ہماری مشترکہ کوششیں وسائل میں اضافے اور سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہیں، کاروباری برادری کو بڑے نیٹ ورکس سے فائدہ ہو گا۔

جے شنکر کا کہنا ہے کہ لاجسٹکس اور توانائی کے شعبوں میں بڑی تبدیلیاں آسکتی ہیں، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پر اقدامات کے لیے تعاون کے وسیع مواقع ہیں، متعدی اور غیر متعدی امراض کا علاج سستی اور قابل رسائی دوا سازی کے ذریعے بہتر ہو سکتا ہے، صحت، خوراک اور توانائی کی سیکیورٹی کے شعبوں میں ہم سب مل کر بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ ہمارے عالمی اور قومی اقدامات ایس سی او کے لیے بہت اہم ہیں، بین الاقوامی سولر الائنس قابل تجدید توانائی کو فروغ دیتا ہے، مشن لائف ایک پائیدار طرز زندگی کی وکالت کرتا ہے، گلوبل بائیو فیول الائنس توانائی کے شعبے میں منتقلی کی کوششوں کو تسلیم کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس ہماری حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کرتا ہے، ہم نے ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر اور خواتین کی قیادت میں ترقی کے اثرات کو کامیابی سے پیش کیا ہے، ہم سب اپنی اپنی جگہ پر کام کر رہے ہیں، لیکن عالمی نظام اپنے اجزاء سے زیادہ بڑا ہے، جیسے جیسے دنیا بدل رہی ہے، عالمی اداروں کو بھی اسی رفتار سے خود کو بدلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاح کی ضرورت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات ضروری ہیں، جولائی 2024ء میں آستانہ میں ہم نے تسلیم کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی ساکھ اور مؤثریت کا دارومدار ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی پر ہے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہمارے رہنماؤں نے سلامتی کونسل کی اصلاحات پر اتفاق کیا، ایس سی او کو اس اہم معاملے پر آگے بڑھنا چاہیے، وقت ہے ہم اپنے عزم کو پھر سے تازہ کریں تاکہ ایس سی او کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے، ہمیں موجودہ رکاوٹوں کو پہچاننا ہو گا اور آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ مفادات پر مبنی ایجنڈا تیار کرنا ہو گا، یہ تبھی ممکن ہے جب ہم چارٹر کے اصولوں کی مکمل پاسداری کریں۔

جے شنکر نے یہ بھی کہا کہ ایس سی او دنیا میں تبدیلی لانے والی قوتوں کی نمائندگی کرتا ہے، دنیا ہم سے بڑی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے، آئیے ہم اپنی اس ذمے داری کو پورا کریں، رابطے کا فروغ نئی کارکردگی کو جنم دے سکتا ہے۔

اس سے قبل اجلاس کے لیے کنونشن سینٹر میں مہمانوں کا وزیرِ اعظم شہباز شریف اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے پرتپاک استقبال کیا۔

چین، روس، قازقستان، منگولیا، ترکمانستان اور بیلاروس کے وزرائے اعظم، ایران کے وزیرِ معدنیات اور بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر ایس سی او اجلاس میں شریک ہیں۔

اجلاس سے قبل شرکائے اجلاس نے گروپ فوٹو بنوایا۔

اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی وثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلۂ خیال ہو گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button