جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، تشدد اور سیاسی ورکروں کی گرفتاریاں نہیں ہونی چاہئیں، فی الحال اپوزیشن میں ہوں، حکومت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ جمعہ کو یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی مسودہ کی 56 شقیں تھیں جنہیں 22 پر لایا، اس میں اپنی مزید 5 شقیں شامل کیں تو 27 شقیں ہو گئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فی الحال اپوزیشن میں ہوں، حکومت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ خبریں ہمارے پاس بھی آ رہی ہیں، ہم اصولی طور پر سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، تشدد اور سیاسی ورکروں کی گرفتاریاں نہیں ہونی چاہئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے اچھا وقت گذارا ہے، غیر متنازعہ رہے ہیں، انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پارلیمان کا ایک کردار سامنے آ گیا ہے، مستقبل میں عدلیہ پر اٹھنے والے سوالات کا راستہ بند ہو جائے گا۔ نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انشاءاللہ وہ قوم کو انصاف فراہم کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی و قانونی مسئلہ اگر آیا تو اس پر بات ہوگی، عوام کے مسائل کے لئے وسائل پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مسائل ہوں اور وسائل نہ ہوں تو کام نہیں چلتا۔