واشنگٹن: امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوجیوں پر حملے کا جواب منتخب طریقے سے دیں گے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوجی بیس پر ایک ہی ڈرون حملہ ہوا تھا، ہمیں معلوم ہے کہ ان گروپوں کے پیچھے ایران ہے، صدر جو بائیڈن مشاورت سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
جان کربی نے مزید کہا ہے کہ امریکی فوجیوں پر سوڈان میں ڈرون حملہ تنازع بڑھانے کیلئے کیا گیا، فوجی طریقے سے ایرانی حکومت کے ساتھ جنگ اور خطے میں اس کا پھیلاؤ نہیں چاہتے لیکن حملے کا جواب اپنے شیڈول، وقت اور اپنے منتخب طریقے سے دیں گے۔
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے بات چیت تعمیری رہی ہے، یرغمالیوں کی رہائی کے نئے معاہدے کے فریم ورک کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہوئے تھے، امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اردن میں حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا۔
دوسری جانب ایران نے حملے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اردن میں ہونے والے حملے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس سے متعلق ہمارے پاس کچھ ہے، یہ تنازع امریکی فوج اور خطے میں موجود مزاحمتی گروپوں کے درمیان ہے۔