ٹو کیو -5 اگست کو جاپان کی ٹوکیو سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی۔مارکیٹ کے اختتام پر نکی اور ٹوپیکس انڈیکس دونوں میں 12 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی۔ نکی اسٹاک انڈیکس میں 4ہزار 400 سے زائد پوائنٹس کی کمی آئی جو 1987 کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ گراوٹ ہے۔ صرف جاپان ہی نہیں بلکہ ایشیا بحرالکاہل کے خطے اور دنیا بھر کی کئی سٹاک مارکیٹس بھی 5 تاریخ کو گر گئیں۔جنوبی کوریا اسٹاک مارکیٹ کے دونوں بڑے اسٹاک انڈیکس نے سرکٹ بریکر کو متحرک کیا۔ ایف ٹی ایس ای ملائیشیا کمپوزٹ انڈیکس میں 3 فیصد، ویتنام وی این انڈیکس میں 3 فیصد اور آسٹریلیا ایس اینڈ پی / اے ایس ایکس 200 انڈیکس میں 3.58 فیصد کمی واقع ہوئی۔
جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کئی وجوہات کا مشترکہ نتیجہ ہے . 31 جولائی کو ختم ہونے والے اپنی مانیٹری پالیسی کے اجلاس میں ، بینک آف جاپان نے شرح سود میں اضافہ کرنے اور اپنے سرکاری بانڈز کی خریداری کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔ شرح سود میں اضافے کے باعث جاپان کی زرمبادلہ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ، امریکہ کے معاشی منظر نامے کے بارے میں سرمایہ کاروں کے خدشات اور ہائی ٹیک کمپنیوں کی توقعات سے کم کارکردگی کی وجہ سے 2 اگست کو جاپان کی ٹوکیو میں سٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔ دوسری جانب امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 2 اگست کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں امریکہ میں غیر زرعی شعبوں میں نئی ملازمتیں مارکیٹ کی توقعات سے کافی کم تھیں جبکہ بے روزگاری کی شرح مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ تھی۔ اسی دن امریکی وزارت تجارت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون میں امریکہ میں تیار شدہ سامان کے نئے آرڈرز میں ماہ بہ ماہ 3.3 فیصد کمی واقع ہوئی۔ امریکی انسٹی ٹیوٹ فار سپلائی مینجمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں امریکہ کا مینوفیکچرنگ انڈیکس 46.8 رہا ، جو جون کے 48.5 سے کم ہے اور 50 کی خوشحالی لائن سے مزید کم رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے توقع سے کم معاشی اعداد و شمار اور معاشی زوال پذیری کے خدشات کے باعث نیویارک سٹاک مارکیٹ کے تین بڑے سٹاک انڈیکس اگست کے پہلے دو کاروباری دنوں میں تیزی سے نیچے گئے۔ اس پس منظر میں ٹوکیو سٹاک مارکیٹ میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔