قومی

مدارس رجسٹریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ خود حکومت ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد:

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے میں خود حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے پاس ہوئی تھی، اپوزیشن کی بڑی جماعت نے اس ترمیم سے لاتعلقی ظاہر کی۔ ہماری کوشش ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں۔ سیاست میں مذاکرات ہوتے رہتے ہیں او دونوں فریق ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں، دلائل سے سمجھانے کے بعد بالآخر مسئلہ ایک حل پر پہنچتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ راز تو آج کھلا ہے کہ ہماری قانون سازی بھی آئی ایم ایف کی مرضی سے ہوتی ہے۔ ایوان کی عوامی نمائندگی پر  ہماری جماعت کو تحفظات ضرور ہیں لیکن ساتھ ساتھ پارلیمانی ذمہ داریاں بھی یہ ایوان نبھا رہا ہے، ہم بھی اسی ایوان کا حصہ ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر خود حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سال 2004ء میں حکومت اور مدارس میں مذاکرات ہوئے، حکومت نے یہ سوال کیا تھا کہ دینی مدارس کا نصابِ تعلیم کیا ہو گا؟ اُنہوں نے کہا کہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ مدارس کو اِس بل سے نکال دیں، ہم نے اپنے مؤقف میں لچک دکھائی، ڈرافٹ ہم نے نہیں بنایا بلکہ حکومت کی طرف سے آیا اور ہم نے قبول کیا جبکہ 28 اکتوبر کو صدر اس بل پر اعتراض بھیجتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ صدر نے بل پر دوبارہ کوئی اعتراض نہیں کیا، دوسرے اعتراض کا حق بھی نہیں، مدارس کی تمام تنظیمات کا مُتفقہ مؤقف ہے کہ ایکٹ بن چکا ہے، سپیکر ایاز صادق نے انٹرویو میں کہا کہ ان کے مطابق یہ ایکٹ بن چکا ہے، ایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہو رہا، اِس بل کو دوبارہ لاکر ترمیم کرنا غلط نظیر ہو گی، صدر کا دوسرا اعتراض آئینی لحاظ سے ٹھیک نہیں، اب کسی قسم کی تاویلیں نہیں چلیں گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button