قومی

پاکستان اور ایران کا آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے اور دوطرفہ تجارت پانچ سال میں 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

ایران کے صدر ڈاکٹر سیّد ابراہیم رئیسی کے دورے کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری

پاکستان اور ایران نے آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے اور مشترکہ اقتصادی منصوبوں، مشترکہ سرحدی منڈیوں کے قیام، اقتصادی فری زونز کے ذریعے اور نئی سرحدوں کو کھول کر اپنی دوطرفہ تجارت کو آئندہ پانچ سالوں میں 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے

دونوں ممالک نے مشترکہ سرحد کو ’’امن کی سرحد‘‘سے ’’خوشحالی کی سرحد‘‘میں تبدیل کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا ۔ ایران کے صدر ڈاکٹر سیّد ابراہیم رئیسی کے دورے کے اختتام پر بدھ کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے ایک طویل مدتی پائیدار اقتصادی شراکت داری اور باہمی تعاون پر مبنی علاقائی اقتصادی اور روابط کے ماڈل خاص طور پر ایران کے سیستان بلوچستان اور پاکستان کے بلوچستان صوبوں میں سماجی و اقتصادی ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔

فریقین نے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ باہمی تشویش کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور متعدد معاہدوں پر دستخط کئے۔ پاکستان اور ایران نے علمی، ثقافتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور تاریخی مذہبی مقامات کی سیاحت کو فروغ دے کر دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی، منشیات اور انسانی سمگلنگ، یرغمال بنانے، منی لانڈرنگ اور اغوا جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے سیاسی، فوجی اور سکیورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ تعاون اور تبادلہ خیال کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

فریقین نے آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کو تیزی سے حتمی شکل دینے کے لیے سالانہ دو طرفہ سیاسی مشاورت (بی پی سی) اور جوائنٹ بزنس ٹریڈ کمیٹی (جے بی ٹی سی) کے اگلے اجلاسوں کے ساتھ ساتھ مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) کے مذاکرات کے 22 ویں دور کو جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ بیان کے مطابق انہوں نے اقتصادی تعاون کو تیز کرنے کے لیے اقتصادی اور تکنیکی ماہرین کے علاوہ دونوں ممالک کے چیمبرز آف کامرس کے وفود کے باقاعدہ تبادلے کی سہولت فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کو بین الاقوامی سرحدی کراسنگ پوائنٹ قرار دینے اور بقیہ دو بارڈر مارکیٹس کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے فریقین کے درمیان بارٹر ٹریڈ میکانزم کو مکمل طور پر فعال کرنے خاص طور پر جاری تعاون کی کوششوں کے تحت بارڈر اسٹیننس مارکیٹس پر اتفاق رائے پایا گیا، رابطے کے حوالے سے فریقین نے ٹی آئی آرکنونشن کے تحت سامان کی باقاعدہ ترسیل پر اطمینان کا اظہار کیا اور مزید موثر، تیز رفتار اور رکاوٹوں سے پاک تجارت کے لیے کنونشن کو مکمل طور پر فعال کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے مشترکہ سرحد کو ’’امن کی سرحد‘‘سے ’’خوشحالی کی سرحد‘‘میں تبدیل کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا جس میں بجلی کی ترسیل اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے شامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے ارکان کے طور پر رابطے، انفراسٹرکچر کی ترقی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے پختہ عزم کا اظہار کیا اور گوادر اور چاہ بہار بندرگاہوں کے درمیان روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی کی تمام اشکال اور مظاہر کی مذمت کرتے ہوئے اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنانے اور خطرے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے موجودہ دوطرفہ ادارہ جاتی میکانزم خاص طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصول سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا۔

بیان کے مطابق علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں فریقوں نے مشترکہ چیلنجوں کا باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر کو اس خطے کے عوام کی مرضی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات اور پرامن طریقوں سے حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور مظالم کی شدید اور دو ٹوک مذمت کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محصور عوام تک بلا روک ٹوک انسانی رسائی، بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے جانے والے جرائم کا احتساب کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

دونوں اطراف نے ایس سی او کے تمام میکانزم میں قریبی دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور خطے میں استحکام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے ایس سی او۔افغانستان رابطہ گروپ کی سرگرمیوں کو جلد از جلد شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ای سی او کے فریم ورک کے اندر علاقائی ممالک کے درمیان فعال تعاون پر بھی زور دیا۔ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران نے دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کے خطرات سے پاک ایک پرامن، متحد، خودمختار اور خود مختار ریاست کے طور پر افغانستان کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے وجود سے علاقائی اور عالمی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہونے کا ذکر کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی اور سلامتی پر تعاون بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف متحدہ محاذ تیار کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اعادہ کیا۔

صدر رئیسی نے صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق سے بھی ملاقات کی۔ فریقین نے ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی اور ایران اور پاکستان کے درمیان مجرموں اور ملزمان کی حوالگی کے معاہدے کی بنیاد پر ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کرنے اور ان کی حوالگی اور مجرموں کی منتقلی کے معاہدے کے تحت کے لیے اقدامات کرنے کے معاہدے کا اظہار کیا جو دونوں ممالک کی طرف سے 1960 میں منظور کیا گیا تھا جبکہ مجرموں کی منتقلی کے معاہدے کی دونوں ممالک نے 2016 میں منظوری دی تھی۔

فریقین نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملے کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ 1961 کے سفارتی تعلقات کے ویانا کنونشن کے تحت غیر قانونی قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو خطے میں اس کی مہم جوئی اور اس کے پڑوسیوں پر حملہ کرنے اور غیر ملکی سفارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے غیر قانونی اقدامات سے روکے۔ پاکستان اور ایران نے بعض ممالک میں اسلامو فوبیا، قرآن پاک اور مقدس نشانات کی بے حرمتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کی اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 78/264 کو ’’اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اقدامات‘‘ کی منظوری کا خیرمقدم کیا اور جلد از جلد اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ، ای سی او، ایس سی او، او آئی سی، ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن، ایشیا کوآپریشن ڈائیلاگ (اے سی ڈی) اور افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاس سمیت دیگرکثیر الجہتی فورمز پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی تمام جہتوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ای سی او میں آزاد تجارت پر مذاکرات شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

بیان کے مطابق صدر رئیسی نے لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دیتے ہوئے علامہ محمد اقبال کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کراچی میں انہوں نے مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے کراچی میں دونوں ملکوں کے تاجروں کے ایک بڑے اجلاس سے بھی خطاب کیا۔ صدر رئیسی نے پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کو ایران کے سرکاری دوروں کی دعوت بھی دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button