بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے مشیر پروفیسر آصف نذر نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن کے مستعفی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا استعفیٰ وزارت قانون کو بھیجوا دیا گیا ہے، اسے بلا تاخیر صدرِ مملکت کو بھی بھجوا دیا جائے گا تاکہ ضروری اقدامات کئے جاسکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ اپیلٹ ڈویژن کے پانچ ججز کے بھی مستعفی ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ بنگلادیشی طلبا کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا تھا کہ وہ آج شام تک صدر شہاب الدین سے مشاورت کے بعد باضابطہ قدم اٹھایں گے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس نے یہ فیصلہ مظاہرین طلبا کے ہائی کورٹ کے احاطے میں جمع ہونے کے بعد کیا ہے۔ مظاہرین نے چیف جسٹس کو استعفیٰ دینے کے لیے ایک گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس مطابق ڈھاکا میں سینکڑوں مظاہرین نے سپریم کورٹ کا گھیراؤ کر لیا تھا، انہوں نے استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں ججوں کی رہائش گاہوں پر دھاوا بولنے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل چیف جسٹس عبیدالحسن نے سپریم کورٹ کے دونوں ڈویژنوں کے تمام ججوں کے ساتھ فل کورٹ میٹنگ طلب کی تھی جس کے بعد صورتحال تیزی سے خراب ہونا شروع ہوگئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طلبا تحریک کے مظاہرین فل کورٹ میٹنگ کو عدلیہ کی جانب سے بغاوت قرار دے رہے ہیں۔
احتجاجی طلبا کے ہائی کورٹ کے محاصرے کے پیشِ نظر چیف جسٹس نے اجلاس ملتوی کر دیا اور مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔