قومی

مدارس علومیہ دینیہ کی حفاظت کر رہے ہیں، قرآن اور حدیث کے علوم آج بھی محفوظ ہیں، مولانا فضل الرحمان

 

کراچی ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قرآن اور حدیث کے علوم آج بھی محفوظ ہیں، مدارس پونے دو سو سال سے علومیہ دینیہ کی حفاظت کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے رابطہ عالم اسلامی مجلس اعلیٰ میں رکنیت ملنے پر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم ڈاکٹر مولانا نعمان نعیم اور نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں جمیعت علماء اسلام کے مرکزی و صوبائی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

جامعہ بنوریہ کے اساتذہ اور طلبا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے مدارس کا اپنا ایک پس منظر ہے، یہ پونے دو سو سال سے علوم دینیہ کی حفاظت پر مامور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انگریز نے جب ہندوستان پر قبضہ کیا اور علی گڑھ میں اپنی نگرانی میں سکول قائم کیا تو انہوں نے قرآن، حدیث اور فقہ کی تعلیم اور فارسی زبان کو نصاب سے نکال دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دیوبند نے ان چار چیزوں کے تحفظ کے لئے مدرسہ قائم کیا اور انہی علوم پر مبنی نصاب بنایا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورے برصغیر میں ان کے نصاب کے مدرسے بھی ہیں اور ہمارے نصاب کے مدرسے بھی ہیں۔ جہاں وہ ہیں وہاں ہم بھی ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جہاں ہم ہوں گے، وہ نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جدید دور میں عالمی قوتیں دینی مدارس کے کردار کو ختم کرنے کے لئے متحرک ہیں۔ دہشت گردی کے حوالے سے ایک مفروضہ قائم کیا جاتا ہے کہ دہشت گردی مذہبی تعلیم سے پیدا ہوتی ہے۔ اسی بنیاد پر دینی مدارس کو بند کرنے اور تالے لگانے کے جواز پیدا کئے جاتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 1400 سال سے زائد عرصہ گذر چکا ہے، اسلام کی پوری تاریخ اسی کشمکش سے بھری پڑی ہے، ہر زمانے میں اسلام اور اہل اسلام کسی نہ کسی امتحان سے گذرے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ جس کی حفاظت کرتا ہے تو ہزاروں کشمکشوں سے نکل کر وہ محفوظ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام کشمکشوں کے باوجود اسلام، قرآن و حدیث کے علوم آج بھی محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دین اسلام آخری دین ہے، اللہ رب العزت کا حتمی اعلان ہے کہ آج میں نے تم پر تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button