وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر تحریک انتشار اور ملک دشمن عناصر کا ایجنڈا ایک تھا، تحریک انتشار بھی کشمیر کے معاملے پر انتشار پھیلانے کا سوچ رہی تھی، وزیراعظم کے بروقت نوٹس نے ایک سانحہ سے بچا لیا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے۔
منگل کو یہاں وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاﺅس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کشمیر کے معاملہ پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کے بروقت نوٹس اور وزیر امور کشمیر کی کاوشوں نے ہمیں سانحہ سے بچایا اور دشمن کی سازش کی ناکام ہوئی، دشمن کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار کی یہ سوچ تھی کہ کسی حوالے سے انتشار پھیلے اور افراتفری کا عالم ہو، وہ اس افسوسناک صورتحال سے مستفید ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام اتحادی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر ان کی آراءکو سنا، کل کے اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت تمام سیاسی قیادت موجود تھی، باہمی افہام و تفہیم سے معاملات کو حل کیا گیا، اجلاس کے اندر ہی فیصلہ کرلیا گیا کہ 23 ارب روپے کی رقم وفاقی حکومت فی الفور آزاد کشمیر حکومت کو فراہم کرے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کی کامیابی ہے کہ یہ معاملہ بغیر کسی بڑے نقصان کے حل ہو گیا، ہڑتال ختم ہو گئی اور مظاہرین اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جو چھپ نہیں سکتے، بروقت فیصلہ سازی سے ہی بحرانوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ حکومتوں کا کام بروقت نوٹس لے کر مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کو نہیں بھولنا چاہئے، ماضی میں ہزارہ کمیونٹی کی لاشیں کئی دن پڑی رہیں اور اس وقت کے وزیراعظم اپنی ضد پر قائم تھے، نااہل حکومت اور عوام کی منتخب حکومت میں یہی فرق ہوتا ہے کہ معاملات دنوں میں نہیں گھنٹوں میں حل ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مبصرین بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک دشمن قوتوں اور تحریک انتشار کا کشمیر کے موضوع پر ایک ہی ایجنڈا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال مہنگائی 36 فیصد تھی، اس سال 17 فیصد ہے، پچھلے مہینے سے اس کا موازنہ کریں تو پچھلے ماہ 20 فیصد مہنگائی تھی جو رواں ماہ 17 فیصد پر آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح سٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی کا رجحان ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی آ رہی ہے، سعودی عرب کے وفود آ رہے ہیں اور عالمی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات ہو رہی ہے، ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، عالمی سطح پر ہماری ساکھ بحال ہو رہی ہے، یہ باتیں ملک دشمن قوتوں اور ہمارے سیاسی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کو پسپا ہونے پر مجبور کیا ہے، ہمارے اقدامات سے ملک دشمن ایجنڈا لے کر چلنے والے سیاسی مخالفین کو مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی سالمیت اور وطن عزیز کی ترقی کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بروقت اور درست فیصلوں سے ہم نے ان معاملات کو حل کیا، حکومتوں کا یہی کام ہوتا ہے، یہ کام نہیں ہوتا جو ماضی کا حکمران یہاں کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی جیل سے متضاد بیانات دیتے ہیں، انہیں 190 ملین پاﺅنڈ کی کرپشن، توشہ خانہ اور سائفر کا جواب دینا چاہئے، وہ کبھی آئی ایم ایف اور کبھی آرمی چیف کو خط لکھنے کا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایک قیدی اور سزا یافتہ مجرم ہیں، ان پر کیسز چل رہے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں ہمیشہ تضاد رہا ہے، انہوں نے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، ان کی ہر سازش ناکام ہوئی اور ہوتی رہے گی، عالمی مالیاتی فنڈ یا آرمی چیف کو لکھے گئے ان کے خط کی کوئی اہمیت نہیں۔ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے، معاملات سلجھ گئے ہیں۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، ہم کسی دشمن کو اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو تمام متعلقہ فورمز پر اٹھایا جا رہا ہے، سعودی ولی عہد سے ملاقات ہو یا ایران کے صدر کے دورہ پاکستان پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ ہو، ہر جگہ ہر فورم پر کشمیر کی بات کی گئی، ہم ہر سطح پر اس معاملے کو اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے خاندان کی مکمل کفالت کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین دو طرح کے ہیں، ایک 9 مئی کے سانحہ میں ملوث ہیں جو 9 مئی کے واقعات پر معذرت کریں، علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان کور کمانڈر ہاﺅس کے باہر موجود تھیں، یہ تسلیم کریں کہ یہ خاندان کی منصوبہ بندی تھی، بانی پی ٹی آئی کا بھانجا بھی وہاں موجود تھا۔ انہوں نے ملکی سالمیت پر حملے کروائے، ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو آگے لے کر چلے، کشمیر پر بھی یہی کام کیا ہے، یہ قوم سے معافی مانگیں، جب تک یہ قوم سے معافی نہیں مانگتے، ملزمان کو سزا نہیں مل جاتی، اس وقت تک بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے، آزاد کشمیر کی خصوصی حیثیت ہے ان کو وفاقی حکومت کی طرف سے گرانٹ ملتی ہے جس سے ان کے معاملات چلتے ہیں۔