جیل میں بیٹھے شخص کو سفارتی محاذ پر ملنے والی کامیابیاں اور ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ، عطاءاللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جیل میں بیٹھے شخص کو سفارتی محاذ پر ملنے والی کامیابیاں اور ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، مخصوص پروپیگنڈے کے تحت ملک کو 71 والے حالات سے ملانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان کے عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، انشاءاللہ پاکستان ہمیشہ رہے گا، ترقی کرے گا، آگے بڑھے گا اور اپنا مقام بنائے گا۔
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملکی ترقی کے خلاف کچھ ملک دشمن قوتیں سرگرم ہیں جو مخصوص پروپیگنڈے کے تحت ملک کو 71 والے حالات سے ملانے کی کوشش کر رہی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ خان نہیں پاکستان نہیں، انشاءاللہ پاکستان ہمیشہ قائم رہے گا، پاکستان نے ترقی کرنی ہے، آگے بڑھنا ہے اور اپنا مقام بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی بقاءکو پاکستان کی سالمیت سے جوڑا ہے، اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر پاکستان کے مفادات کو داﺅ پر لگایا، انہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھا اور کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان سے معاہدہ نہ کرے، بار بار پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کی بات کی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اقتدار میں نہیں تو ملک ڈیفالٹ ہو جائے، ان کے کہنے سے ایسا نہیں ہوگا، آئی ایم ایف کی ڈیل کو سبوتاژ کرنا، آئی ایم ایف کے باہر مظاہرے کروانا، پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو نقصان پہنچانے کیلئے ان کی کوششیں اور عزائم سب کے سامنے ہیں، انہوں نے سیاسی فائدہ کے حصول کے لئے عوام کے سامنے سائفر لہرایا اور ملک دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچایا، پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، ہمارے دشمنوں نے اس پر آرٹیکل لکھے اور پروگرام کئے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی آڈیو موجود ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے، کیا قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کھیلنے کے لئے ہوتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے، ان سے ملنے والے تحائف بیچے اور اب اپنے آپ کو شیخ مجیب سے ملانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ وہی سوچ ہے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا اقتدار کا نشہ ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے، اقتدار کی دوری نے انہیں ملک کے خلاف باتیں کرنے پر مجبور کر دیا ہے اور وہ 1971ءکے واقعہ کو غلط رنگ میں پیش کر کے اپنا موازنہ شیخ مجیب سے کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018ءمیں جب یہ لوگ اقتدار میں آئے تو جی ڈی پی گروتھ 5.8 فیصد تھی، ان کے پورے دور میں جی ڈی پی گروتھ منفی میں رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنے دور میں گھڑیاں اور انگوٹھیاں اکٹھی کرنے میں اتنے مصروف تھے کہ انہیں معیشت اور دوست ممالک سے تعلقات کی کوئی پرواہ نہیں تھی اور آج اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں، ان کی خواہش تھی کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے اور جب ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا تو ان کے ارمان ٹوٹ گئے، ان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ ملکی سالمیت کو داﺅ پر لگا کر سیاسی فائدہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان آتے اور جاتے رہیں گے لیکن پاکستان نے ہمیشہ رہنا ہے، ہمارے لئے پاکستان کی سالمیت مقدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف مہم چلانے کی فنڈنگ کہاں سے آ رہی ہے اور اس میں کون سی ملک دشمن قوتیں شامل ہیں، پوری دنیا جانتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کی خواہش ظاہر کی، جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے کی بات کی، انہوں نے 9 مئی کو فوج اور شہداءکی فیملیز پر حملے کروائے، شہداءکے مجسموں کو مسمار کروایا اور اب 1971ءکا ذکر کر کے اپنے آپ کو شیخ مجیب سے ملانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو کبھی مرحوم حکیم سعید ذکر کر گئے تھے، کبھی تاریخ پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ بانی پی ٹی آئی کے اصل مقاصد کیا ہیں، ان کا مکروہ اور گھناﺅنا چہرہ پوری قوم دیکھ چکی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جیل میں بیٹھے شخص کو سفارتی محاذ پر ملنے والی کامیابیاں، دوست ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری، غزہ اور رفح پر مضبوط موقف سمیت ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ یہ اپنے دور میں یہ سب چیزیں کر نہیں سکے اور اب کسی دوسرے کو کرتا دیکھ نہیں سکتے اور اب پاکستان کو توڑنے کی باتیں کرنے پر اتر آئے ہیں، ان کے کہنے سے کچھ نہیں ہوگا، انشاءاللہ پاکستان ترقی کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہے، شہباز شریف کی حکومت ملکی ترقی کے لئے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔
پاکستان کو سفارتی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پچھلے دو دنوں میں ناروے اور آئرلینڈ کے وزراءاعظم سے فون پر گفتگو کی، ناروے اور آئرلینڈ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اپنا مضبوط موقف اپناتے ہوئے غزہ اور رفح میں جاری مظالم کی مذمت کی اور جنگ بندی پر زور دیا جو جرات مندانہ اقدامات ہیں اور وزیراعظم نے ان سے رابطہ کر کے ان کے موقف کی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے وزراءاعظم سے گفتگو کے دوران اس امر پر زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینیوں کے کاز کے لئے آواز اٹھاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آئرلینڈ اور ناروے کے وزراءاعظم کو اپنے موقف سے آگاہ کیا جس کا بہت اچھا تاثر جائے گا کہ دنیا کے کچھ ممالک ہیں جو غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پی ڈی ایم حکومت کے دوران بھی وزیراعظم نے یو این جنرل اسمبلی سے خطاب میں فلسطینیوں کے حق کی بات کی تھی جبکہ ورلڈ اکنامک فورم میں بھی وزیراعظم نے واضح موقف اپنایا تھا کہ غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا جس پر پورے ورلڈ اکنامک فورم کا ہال تالیوں سے گونج اٹھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت پاکستان کی واضح پالیسی ہے کہ ہم فلسطین میں امن کے خواہاں ہیں، ہم جنگ بندی چاہتے ہیں، غزہ اور رفح میں مظالم بند کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دیرپا امن کے لئے حل سامنے آئے۔
ایس آئی ایف سی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں امداد نہیں تجارت چاہئے، ہم تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کے تحت ون ونڈو آپریشن جاری ہے، ایس آئی ایف سی کے تحت عالمی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے سات ڈیسک قائم کئے گئے ہیں جن میں چین، قطر، یو اے ای، سعودی عرب، یورپی یونین، امریکہ اور مشرق بعید کے ڈیسک شامل ہیں جو پاکستان میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے 10 ارب ڈالر مختص کئے ہیں، اس حوالے سے یو اے ای کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بھی یہ خبر جاری کی کہ یہ رقم مختص کی گئی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی خاصی پیشرفت ہوئی ہے، جلد معاہدوں پر دستخط ہوں گے اور یہ معاہدے حتمی شکل اختیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم چین کا دورہ بھی کریں گے جس کے دوران سی پیک کے حوالے سے معاملات کو آگے بڑھانے سمیت چینی شہریوں کی سیکورٹی کے خدشات کو دور کیا جائے گا، اس دورے کی بھرپور تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے بھی مثبت پریس ریلیز جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم ہوا ہے، ہماری آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے جو 17 فیصد پر آئی ہے، یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے، معیشت مستحکم ہو رہی ہے، عالمی مالیاتی جریدے اور ادارے اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت بحال ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، یورپ اور برطانیہ کے لئے پی آئی اے کی فلائیٹس جلد بحال ہونے جا رہی ہیں، یہ تمام اچھی اور مثبت خبریں ہیں، ہماری خوش قسمتی ہے کہ اتنے کم عرصے میں یہ معاملات اتنی تیزی سے آگے بڑھے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک ریاض 190 ملین پاﺅنڈ کے کیس میں شامل تفتیش ہی نہیں تو ان پر دباﺅ کس بات کا ہے، شامل تفتیش ہونے والے ہی وعدہ معاف گواہ بن سکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے فلسطین کے حوالے سے عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، فلسطین کے کاز کے لئے ہر جگہ آواز اٹھا رہے ہیں۔ بجٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ریلیف کی فراہمی وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے، بجٹ پر تفصیلی بریفنگ ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا واضح موقف ہے کہ ہمیں امداد نہیں تجارت اور سرمایہ کاری چاہئے۔ سعودی عرب کے ساتھ آئی ٹی، مائننگ، زراعت سمیت بہت سے شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے، معاہدوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، اس کی تفصیلات بہت جلد سامنے آ جائیں گی۔ یو اے ای کے ساتھ بھی 10 ارب ڈالر مختص کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، بہت جلد اسے عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ”ایکس“ پر پابندی نگران حکومت نے لگائی تھی، یہ معاملہ عدالت میں ہے۔