سینیٹ آف پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی۔
سینیٹ آف پاکستان کا اجلاس اتوار کو چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کو ضمنی ایجنڈے پر زیر غور لایا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے لئے سینیٹ کے ایوان کے دروازے بند کروائے۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد بل کے حق میں 65 ارکان نے ووٹ دیئے۔
آئینی ترمیمی بل کی ایوان سے شق وار منظور لی گئی۔ آئین کے تحت شق وار منظوری میں ہر شق کے لئے دو تہائی اکثریت ہونا لازم ہے۔
سینیٹ اجلاس میں پہلی شق کے حق میں 65 ارکان اور مخالفت میں چار ووٹ آئے۔ اسی طرح سینیٹ میں حکومت کا نمبر 58 سے بڑھ کر 65 ہو گیا۔
آئینی ترامیم کے حق میں حکومت کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2 ووٹ شامل ہیں۔ ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔
بعد ازاں سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی۔ اس کے بعد آئینی ترمیم کی مجموعی منظوری ہاؤس میں ڈویژن کے عمل سے ہوئی اور چیئرمین سینیٹ نے لابیز لاک کرنے اور بیل بجانے کا حکم دیا۔
اس کے بعد ارکان لابیز میں چلے گئے اور گنتی کی گئی جس کا اعلان چیئرمین سینیٹ نے کیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترامیم منظور کرلی ہے، ترامیم کے حق میں 65 ووٹ آئے۔
سینیٹ کا اجلاس منگل 22 اکتوبر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
خیال رہے کہ حکومت کو سینیٹ میں ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت یعنی 64 ووٹ درکار تھے۔
بعد ازاں آئینی ترمیم منظور ہونے کی خوشی میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کیک بھی کاٹا اور قوم کو 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے پر مبارکباد پیش کی۔