صدر صاحب ! اہلیان کراچی آزاد کشمیر کی طرح تنگ ہیں
پرچارک ۔ شکیل سلاوٹ
پاکستان میں موسم نے کروٹ لے لی ہے کہیں بارش کہیں تپتی دھوپ آزاد کشمیر کی عوام نے بجلی کی بندش کے خلاف اپنا بھرپور احتجاج جاری رکھا ہوا ہے ۔اس احتجاج میں اتنی شدت پیدا ہو گئی ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کو ایوان صدر میں اعلی سطحی اجلاس طلب کرنا پڑا۔
آزاد کشمیر کے عوام کی طرح کراچی میں بھی بجلی کا بحران شدید ہوتا جا رہا ہے۔ اہلیان کراچی کے الیکٹرک کی زائد بلنگ طویل لوڈ شیڈنگ اور گنجان آباد رہائشیوں کو تین تین گھنٹے کی بے رحمانہ لوڈ شیڈنگ نے ایک غصیلی کیفیت پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔
صدر آصف علی زرداری کا تعلق کراچی سے ہے، ان کی شادی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سے اسی شہر کراچی میں ہوئی۔ اسی طرح ان کے تینوں بچے بلاول بھٹو زرداری، بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری کی پیدائش بھی کراچی کی ہے۔ بلاول ہاؤس زرداری ہاؤس بھی کراچی میں ہی ہے۔ پاکستان کے صف اول کے رہنماؤں کا سب کچھ کراچی میں ہی ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ اہلیان کراچی کے الیکٹرک کی تین تین گھنٹوں کی طویل لوڈ شیڈنگ اور زائد بلوں کی چکی میں پس رہے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری سے اپیل ہے کہ آزاد کشمیر کے حل کے ساتھ ساتھ اہلیان کراچی کو بھی بجلی کے عذاب سے چھٹکارا دلوائیں۔
کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے اور اس شہر میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت گذشتہ 15 سالوں سے برسر اقتدار میں ہے جبکہ کے الیکٹرک جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے، اس پر کس کا کنٹرول ہے یہ ایک غور طلب مسئلہ ہے لیکن یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ اس ادارے کو نہ گنجان ابادیوں میں رہائش پذیر چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے والوں کی تکالیف کا احساس ہے نہ گرمی میں بلکتے ہوئے مرد خواتین بچے بڑے بزرگ معذور افراد کا احساس ہے۔ اگر اس ادارے کو احساس ہے تو صرف اور صرف اپنے بلوں میں جرمانے لگا کر وصولی کی مہم چلانے پر ہے، اگر نہیں دینی ہے تو اہلیان کراچی کو بجلی کی روانی نہیں دینی۔
صدر آصف علی زرداری آزاد کشمیر کی طرح سندھ حکومت کو ہدایت جاری کرے کہ وہ اہلیان کراچی کے لیے کے الیکٹرک سے مل کر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔
کے الیکٹرک بس ایک ہی بات کرتی ہے کہ بجلی کی چوری بہت ہو رہی ہے جس کے باعث ہم بجلی نہیں دے سکتے ہیں اگر بجلی کی چوری ہو رہی ہے تو یہ ادارے کا مسئلہ ہے وہ اپنی رٹ قائم کرے ۔بجلی چوروں اور کنڈے لگانے والوں کو گرفتار کرے اگر یہ کام یہ ادارہ نہیں کر سکتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کے الیکٹرک پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف عوام کو اکسا رہا ہے، عوام کو آزاد کشمیر کی طرح سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر رہا ہے۔
کراچی کی عوام نے اٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کو بلاول بھٹو زرداری کے پیش کردہ منشور پر ووٹ دے کر کامیاب کیا ۔
آج کراچی کے عوام کے الیکٹرک کے بے رحمانہ عمل سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ وفاقی وزیر توانائی اور سندھ کے وزیر توانائی سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ابھی تو مئی کا مہینہ چل رہا ہے جون جولائی کی شدید گرمی کے مہینے انا باقی ہے وفاقی حکومت سندھ حکومت اور ایوان صدر فوری طور پر اعلی سطحی اجلاس بلا کر کہ الیکٹرک کو پابند کرے کہ وہ اپنے معاہدے کے مطابق بجلی پیدا کریں ۔کے الیکٹرک فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں مسلسل پر یونٹ اضافہ تو کر رہا ہے لیکن یہ کوئی معلوم نہیں کر رہا ہے کہ کے الیکٹرک ایف اے سی چارجز جو لے رہا ہے اس کے مطابق بجلی پیدا کر رہا ہے یا نہیں اگر بجلی پیدا کر رہا ہے تو پھرطول ترین لوڈ شیڈنگ کیوں اہلیان کراچی کو مل رہی ہے ۔خصوصا ڈھائی سو سالوں سے آباد گزدر آباد رنچھوڑ لائن رام سوامی لیاری کے علاقے بغدادی اگرہ تاج کالونی کلری کھارا در میٹھا در مچھر کالونی لائنز ایریا لیاقت اباد ماڑی پور مہاجر کیمپ بلدیہ ٹاؤن سمیت سینکڑوں علاقے طویل لوڈ شیڈنگ کہ عذاب میں مبتلا ہیں ۔اگر اس عذاب سے کوئی چھٹکارا دلا سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف صدر آصف علی زرداری ہیں۔