تفریح

امیتابھ بچن کی مشہور فلم ”شرابی“ کو ریلیز ہوئے چالیس سال مکمل ہوگئے

بالی ووڈ کی مشہور فلم شرابی کو ریلیز ہوئے چالیس سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس فلم کی مشہور بات یہ ہے کہ اس فلم میں امیتابھ بچن کے ہاتھ کی چوٹ مشہور سٹائل بن گئی تھی۔

امیتابھ بچن کے ایک مداح کانش سہیم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر فلم شرابی سے اپنے لگاؤ کو کچھ اس انداز سے ظاہر کیا کہ اپنی شادی کے دن وہ سفید سوٹ پہنے تھے اور ان کا دایاں ہاتھ مسلسل ان کی پتلون کی جیب میں تھا۔ دراصل وہ فلم شرابی میں امیتابھ بچن کے انداز کی نقل کر رہے تھے۔

یہ فلم 18 مئی 1984 کو ریلیز ہوئی تھی اور اب اس کی ریلیز کے 40 سال ہو گئے ہیں۔ اس میں امیتابھ بچن نے ایک شرابی بیٹے وکی کا کردار ادا کیا۔

فلم میں وکی اپنے والد سے کہتا ہے کہ ’رائے صاحب امرناتھ کپور! وکی آج یتیم ہو گیا۔ اس کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا۔ آج میرا باپ مر گیا۔‘

فلم شرابی میں جب وکی یعنی امیتابھ بچن یہ بات اپنے زندہ باپ امرناتھ کپور یعنی اداکار پران سے کہتے ہیں تو آپ سمجھیں کہ فلم کا نام شرابی ہونے کے باوجود یہ دراصل باپ اور بیٹے کے درمیان پیچیدہ رشتے کی کہانی ہے۔

امیتابھ بچن پرکاش مہرا

سنہ 1980 کی دہائی میں امیتابھ اور ہدایتکار پرکاش مہرا دونوں بام عروج پر تھے۔ ان دنوں امیتابھ بچن اور پرکاش مہرہ ورلڈ ٹور پر تھے۔ امیتابھ بچن نے اپنے بلاگ میں لکھا تھا کہ ’پرکاش مہرا نے مشورہ دیا کہ ہمیں باپ بیٹے کے رشتے پر فلم بنانی چاہیے جس میں بیٹا شرابی ہو، اس طرح فلم کا تصور بحر اوقیانوس کے اوپر تقریباً 35 ہزار فٹ کی بلندی پر عالم وجود میں آیا۔‘

اس سے پہلے یہ دونوں مل کر فلم ’زنجیر‘، ’ہیرا پھیری‘، ’خون پسینہ‘، ’مقدر کا سکندر‘، ’لاوارث‘ اور ’نمک حلال‘ بنا چکے تھے۔

امیتابھ کے ہاتھ کی چوٹ جو سٹائل بن گئی

امیتابھ بچن کا فلم ’شرابی‘ میں وہ انداز کافی مشہور ہوا جہاں وہ اکثر ایک ہاتھ پتلون کی جیب میں رکھے ہوتے۔

دراصل یہ انداز نہیں تھا بلکہ ان دنوں دیوالی کے موقع پر امیتابھ بچن کا ہاتھ ایک پٹاخے کے پھٹنے سے بری طرح جھلس گیا تھا۔

فلم شرابی کے گانے ’دے دے پیار دے‘ کی شوٹنگ کے حوالے سے اداکارہ اور فلم کی ہیروئن جیا پردا نے ٹی وی شو انڈین آئیڈل میں کہا تھا کہ ’امیتابھ بچن واقعی ایک لیجنڈ ہیں۔ فلم شرابی کی شوٹنگ کے دوران ان کا ہاتھ جل گیا تھا لیکن امت جی نے جلے ہوئے ہاتھ سے، ایک انداز کے طور پر، اس ہاتھ کو اپنی جیب اور رومال میں رکھتے ہوئے گانا شوٹ کیا۔‘

اپنی ایک ٹویٹ میں امیتابھ نے لکھا تھا کہ ’انسانی جسم کے مختلف اعضا میں سے انگلیوں کو ری سٹرکچر کرنا بہت مشکل کام ہے۔ دیوالی کے دوران پٹاخے پھٹنے سے میرا ہاتھ بری طرح زخمی ہو گیا تھا۔ مجھے اپنے انگوٹھے کو اپنی انگلی کی طرف ہلانے میں دو مہینے لگے۔‘

فلم ’شرابی‘ کی کامیابی پر فلم ناقد ارنب بنرجی کا کہنا ہے کہ ان دنوں ہیرو کو عام طور پر شرابی کے طور پر نہیں دکھایا جاتا تھا جب تک کہ ولن نے اسے کسی سازش کے تحت شراب نہ پلائی ہو۔

’ہیرو اخلاقی طور پر سادہ ہوتا تھا، گانے گاتا، معاشرے اور خاندان کے تئیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا تھا۔ شرابی میں الگ بات یہ تھی کہ ہیرو شرابی تھا جسے اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ اس کے باوجود شرابی میں عوام ہیرو کے ساتھ تھی کیونکہ وہ ہر وقت شراب کے نشے میں رہنے کے باوجود ہر سطح پر انسان نظر آتا تھا۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button