وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی ملک دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی، ایک نام نہاد لیڈر نے پاکستان کو ہر جگہ رسوا اور تنہائی کا شکار کیا، آج پاکستان کی عزت بن رہی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کے اندر سرمایہ کاری اور تجارت کے لئے معاہدے کئے جا رہے ہیں، انشاءاللہ دہشت گردی کی جنگ میں بھی کامیابی حاصل کریں گے اور پاکستان کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم شہباز شریف کے تاریخی دورہ چین کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، اس تاریخی دورہ میں وہ موضوعات بھی زیر بحث آئے جو پہلے کبھی نہیں آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی ہر دور میں لازوال اور مثالی رہی ہے، اس دورہ سے پاک چین دوستی میں ایک نئی جہت اور نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان 182 ووٹ حاصل کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھاری اکثریت سے رکن منتخب ہوا جو بہت بڑی کامیابی ہے، اس کامیابی پر چین کے صدر اور چینی وزیراعظم نے بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی چینی صدر کے ساتھ سوا تین گھنٹے ملاقات جاری رہی، چینی قیادت نے سی پیک کو اپ گریڈ کرنے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ہماری لائف لائن ہے، پاکستان کے اندر معاشی ترقی، معاشی استحکام، انڈسٹرلائزیشن، مہنگائی میں کمی، تجارت کے فروغ کے حوالے سے اس کی بہت اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران مین لائن ون کے حوالے سے بھی بات ہوئی، مین لائن ون پر ورکنگ کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی قیادت کے ساتھ ہر اعلیٰ سطحی میٹنگ میں کراچی سرکلر ریلوے کا ذکر کیا، چینی قیادت نے بھی کراچی سرکلر ریلوے کو اچھے پیرائے میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے چین میں 32 بی ٹو بی معاہدوں پر دستخط ہوئے، پاکستانی کاروباری شخصیات کی چینی کمپنیوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اور شراکت داری کے بہت سے ایم او یوز پر دستخط ہوئے، اس کے علاوہ پاک چین بزنس کانفرنس میں 500 کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم ہوا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر جو کبھی 4 ارب ڈالر ہوا کرتے تھے، اب 14 ارب ڈالر کی سطح کو پہنچ گئے ہیں، اسی طرح روپے کی قدر بھی مستحکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اقتصادی اشاریئے مثبت ہیں، پٹرول کی قیمت اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔ مہنگائی پچھلے مہینے 17 فیصد تھی اب 11 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سنجیدہ حکومت ہے، اس کی کوششوں کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شین زن میں تین معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں چین کی ٹیک کمپنی پاکستان کے دو لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت فراہم کرے گی، کلاﺅڈ سروسز فراہم کی جائیں گی، سمارٹ سٹیز کے قیام کے حوالے سے معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی تربیت سے آئی ٹی برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا، ٹیک اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیک کمپنیوں کا آگے آنا اور معیشت میں حصہ ڈالنا بہت حوصلہ افزاءہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیک کمپنیاں بیرون ملک کی ٹیک کمپنیوں سے مقابلے کر رہی ہیں، ہم نے اس طرح کے ماحول کی حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی ہمارے خون میں شامل ہے، چین نے ہمیشہ پاکستان کا اور پاکستان نے ہمیشہ چین کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی اپ گریڈیشن کا فائدہ دونوں ممالک کے عوام کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ امن و ترقی پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی، پاک چین دوستی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن قائم نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ دشمنوں کے مذموم عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج بھی ہم قصور میں ایک شہید کی قبر سے ہو کر آئے ہیں، دہشت گردی کی اس جنگ میں افواج، عسکری ادارے اور پولیس جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، انشاءاللہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات پروان نہ چڑھیں، وہ کوئی نہ کوئی رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں، سیاسی لیڈر اور سیاست یہ تمام چیزیں بعد میں ہیں، پاکستان سب سے پہلے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نام نہاد لیڈر نے پاکستان کو ہر حوالے سے عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کیا تھا، آج پاکستان کی عزت بن رہی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کے اندر سرمایہ کاری اور تجارت کے لئے معاہدے کئے جا رہے ہیں، ہم انشاءاللہ دہشت گردی کی جنگ میں بھی کامیابی حاصل کریں گے اور پاکستان کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءسے 2022ءتک پاکستان کے اندر ایک حکومت تھی جس نے عالمی سطح پر دوست ممالک کو ناراض کیا، 190 ملین پاﺅنڈ کے سکینڈل ہوئے، یہ کاش آج اس شہید کی قبر پر کھڑے ہو کر اس شہید کی فیملی کا غم محسوس کرتے تو پھر 1971ءاور شیخ مجیب کی بات کرتے، ان کی اپنی سیاسی قربانی کیا ہے، پیپلز پارٹی سے پوچھیں جنہوں نے لاشیں اٹھائی ہیں، ہم سے پوچھیں جن کا وزیراعظم اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آیا لیکن کبھی پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ آرمی چیف کا چین جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے سیکورٹی کے معاملات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے، وزیراعظم نے دورہ چین کے دوران خود ہی بشام کے واقعہ کا ذکر کیا اور کہا کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری اور میرے بچوں کی سیکورٹی سے بڑھ کر چینی باشندوں کی سیکورٹی یقینی بنائی جائے گی اور اس بات کو بار بار دوہرایا، حکومت کی اس پر پوری توجہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ متعدد ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں اور معاملات آگے بڑھے ہیں، اس حوالے سے حتمی اعداد و شمار جلد آ جائیں گے، حکومت کے ابھی سو دن پورے نہیں ہوئے لیکن سالوں کا کام مہینوں میں ہو رہا ہے، یہ ایک تاریخی موڑ ہے، ہم ترقی کی نئی منازل طے کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ملک میں ایل سیز کھلنا بند ہو گئی تھیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر موجود نہیں تھے، اب دو ماہ کا فارن ایکسچینج ریزرو موجود ہے، ڈالر 278 روپے پر آ کر کھڑا ہو گیا ہے، ڈالر کے ذخیرہ اندوز مافیا کے خلاف کریک ڈاﺅن ہوا، آج مہنگائی 11 فیصد پر آ گئی ہے، امید کرتے ہیں کہ پٹرول کی قیمت آئندہ بھی مزید کم ہوگی، عوام تک فائدہ مثالی طور پر پہنچے گا، لوگوں سے کہوں گا کہ وہ معیشت کے حوالے سے افواہوں پر کان نہ دھریں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ چین سے دو لاکھ افراد کی آئی ٹی ٹریننگ کا معاہدہ چھوٹی بات نہیں، یہ کروڑوں روپے میں جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام معاشی استحکام کے لئے لازم و ملزوم ہے، 190 ملین پاﺅنڈ کا کیس ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل ہے، پی ٹی آئی دور میں کابینہ کے اجلاس کے اندر 190 ملین پاﺅنڈ کے بند لفافے پر خاموشی کیوں اختیار کی گئی؟، پانچ قیراط کی انگوٹھی کس نے اور کیوں مانگی تھی؟ القادر ٹرسٹ کی زمین کہاں سے آئی تھی؟ فرح گوگی کو بنی گالا میں کئی سو کنال زمین کیوں ملی؟ کے پی کے میں ہاﺅسنگ سوسائٹی کو بغیر لینڈ کے این او سی دینے کا قانون کیوں بنایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ سیاسی فائدے کے لئے سیاق و سباق سے ہٹ کر سائفر لہرا کر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی، سائفر کی پوری دنیا گواہ ہے، ان کی آڈیو موجود ہے جس میں کہہ رہے ہیں کہ ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے، یہ سنگین کرپشن کے کیسز ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب حکومت کی ہتک عزت قانون پر صحافتی تنظیموں کے ساتھ بات چیت جاری تھی اور جاری رہنی چاہئے، ہتک عزت کا قانون سب کے لئے ہے، یہاں سے بڑے بڑے چینلز بیرون ملک جا کر ہتک عزت کا دعویٰ کرتے ہیں کیونکہ وہاں کم وقت میں فیصلہ ہو جاتا ہے، پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔